Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

تھام لیں اُن ہاتھوں کو، ڈور سانسوں کی ٹوٹنے سے پہلے!

شائع 11 اپريل 2020 12:40pm

بے بسی، بے کسی اور بیچارگی سے منسوب کلام !

(کاشف شمیم صدیقی کے قلم سے )

***

ہاتھوں کی کپکپاہٹ

ْقدموں کی لڑ کھڑاہٹ،

گھٹتی سانسیں ،، بے پناہ گھبراہٹ

ڈگمگا گیا ہے وجود ہی سارا

ہو چکی ہے غائب ،

تھی جو چہرے پہ مسکراہٹ

.

.

عجب قیامت ٹوٹی ہے

اُن محنت کش، مزدوروں پر

نہ آٹا، شکر۔۔۔ نہ دال ، مٹر

ہیں بھوک سے کئی شکم خالی

تھے جو کل تک برسرِروزگار،

وہ آج بن گئے ہیں سوالی

.

.

معصوم چہرے بچوں کے

ہیں نگاہوں کے سامنے،

مادر ، پدر کی بے بسی

ہے نوحہ کناں ہواﺅں میں،

لب خاموش ہیں، کوئی مدد مانگنے کو

مگر دلوں کی افسردگی ،

بھانپ لی ہے فضاﺅں نے

تبھی تو بے رنگ ہیں آج سارے نظارے

زوروں پر حدّتِ آفتاب

چاند کی مدھم روشنی،

بے نور ہیں ستارے!

.

.

بوجھ ِ زیست نہ سہار سکیں گے

بہت دنوں تک یہ شکم بھوکے

پھر ٹوٹے کی ڈور سانسوں کی ایسے ،

جھڑ جاتے ہیں شجر سے جیسے

خزاں میں پتّے سوُکھے!

.

.

اے خدا ، سُن لے دعا

ہم امّتی ہیں تیرے حبیب ﷺ کے ،

ہے جو داتا دو جہاں کا

ہو نظرِ کرم بے کسوں ، مجبوروں پر

دیکھ اب تجھے واسطہ ہے۔ ۔ ۔،

غریبِ نینوا کا!

.

***

شاعرِامن

کاشف شمیم صدیقی